★ســبــق آمـــوز کــہـــانــیـــاں★
ایک شکاری کو چڑیا کی نصیحت
ایک آدمی نے اک چھوٹی سی چڑیا کا شکار کیا چڑیا نے پوچھا آپ مجھے کیا کریں گے شکاری نے کہا تجھے میں ذبح کر کے تمہارا گوشت کھائیں گے چڑیا نے کہا بخدا میں نہ گوشت کی اشتہا پوری کرسکتی ہوں اور نہ بھوک دفع کر سکتی ہوں اس سے بہتر ہے کہ آپ مجھ سے تین حکمت کی باتیں سیکھ لیجئے اور مجھ کو آزاد کر دیجئے۔
پہلی حکمت آپ کو اس وقت بتاؤں گی جب آپ کے ہاتھ میں ہونگی اور دوسری اس وقت جب درخت پر جا بیٹھونگی اور تیسری اس وقت جب پہاڑ پر پہونچ جاؤنگی شکاری نے کہاچلو پہلی بتاؤ ، اس نے کہا ’’ لَا تَلْھَفَنَّ عَلٰی مَا فَا َتکُم‘‘ْ فوت شدہ چیز پر ہرگز رنج نہ کرو یہ سنتے ہی اس نے اس کو آزاد کردیا وہ جب درخت پر جا بیٹھی تو شکاری نے کہا دوسری بتاؤ اس نے کہا‘’ لَا تُصَد ِّقَنَّ بِمَا لَا یَکُوْنُ اَنَّہُ یَکُوْنُ ناممکن چیز کی کبھی تصدیق نہ کرنا یہ کہہ کر وہ پہاڑ پر جا بیٹھی اور کہنے لگی ’’یَا شَقِّیُ لَوْذَبَحْتَنِیْ لَاَخْرَجْتَ مِنْ صِلِیْ دُرَّتَیْنِ زِنَۃُ کُلُّ دُرَّۃٍ عِشْرُوْنَ مِثْقَالَ
اے بد بخت اگر تو مجھے ذبح کرتا تو میرے پوٹے میں تجھکو دو بڑے موتی ملتے جن میں سے ہر اک کا وزن بیس مثقال (تقریباً ۴,تولہ) ہے یہ سن کر شکاری نے انگلی دانتوں تلے دبائی ، اور کف افسو س ملنے لگا پھر کہا کہ تیری حکمت کیا ہے؟ چڑیا نے کہا تو نے پہلی دونوں حکمتیں فراموش کردیں اب میں تجھے تیسری کیوں بتاؤں کیا میں نے تجھ سے یہ نہیں کہا کہ فو ت شدہ چیز پر رنج نہ کرنا اور ناممکن چیز کی تصدیق نہ کرنا ذرا غور کر کہ میرا گوشت پوست بال اور پر سب ملا کر بیس مثقال نہیں ہونگے تو میرے پوٹے کے اندر اس طرح کے دو موتیوں کا ہونا کیونکر ممکن ہے چڑیا نے یہ بات کہی اور اڑ گئی ۔ یہ حکایت امام غزالیؒ نقل کر کے فرماتے ہیں یہ انسان کی انتہائی حرص کی مثال ہے حرص آدمی کو اندھا کر دیتی ہے ، چنانچہ وہ حقیقت کو دریافت نہیں کر پاتا اور نا ممکن کو ممکن سمجھنے لگتا ہے
(ماخوذ از دیکھنا تقریر کی لذت ْ۲ ص ۲۰۷)
فائدہ :- چڑیا ایک معمولی سی چھوٹی سی مخلوق ہے لیکن اس نے حرص رکھنے والے آدمی کیلئے تین بڑی بڑی نصیحتیں کی ہیں جسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ، واقعی فوت شدہ چیز پر افسوس نہیں کرنا چاہئیے اور ناممکن چیز کی بھی تصدیق نہیں کرنا چاہئے، اللہ نے حضرت انسان کو عقل سلیم سے نوازا ہے غور وفکر سے کام لینے کی ضرورت ہے اور حرص ولالچ آدمی کو اندھا بنا دیتی ہے۔
______________