★ســبــق آمـــوز کــہـــانــیـــاں★

قران پاک کی حقانیت

امریکہ میں ایک خاتون تھیں کلیر سلاویہ جو کہ بوسٹن میں رہا کرتی تھیں . وہ بتاتی ہیں کہ میں نے ہارٹ ٹرانسپلانٹ کروایا یعنی نیا دل لگوایا ، اسکے بعد میری زندگی میں بہت عجیب چیزیں ہونے لگی میری سوچ بدل گئی اور ایک بار جب مجھ سے کسی نے پوچھا کہ اب آپ زندگی میں کیا چاہتی ہوں ؟ تو بے اختیار میرے منہ سے نکلا کہ مجھے اگر بیئر نہ ملی تو میں مر جاؤں گی میں بس بیئر پینا چاہتی ہوں .
بقول انکے انکا یہ جواب انکے لئے بھی غیر متوقع تھا کیوں کہ انھوں نے کبھی زندگی میں بیئر نہیں پی تھی اور وہ سخت ناپسند کرتی تھیں بیئر کو .
اور پھر آہستہ آہستہ انکی شخصیت میں بہت تبدیلیاں آتی گئی جو چیزیں انکو کھانے میں پسند تھیں ، انکا ذائقہ انہیں عجیب لگنے لگا جو کپڑے وہ روز مرہ کی زندگی میں شوق سے پہنتی تھیں پر اب پہننے کے بعد انکی آنکھوں کو اچھا نہیں لگتا تھا . جب انھوں نے ہسپتال میں اپنے ڈاکٹر سے مشوره کیا تو پتا چلا انہیں جس شخص کا دل لگایا گیا تھا وہ ایک جوان موٹر سائیکل ریس کا دلدادہ شخص تھا جسے بیئر بہت پسند تھی اور ایک ایکسیڈنٹ میں اس کا انتقال ہوگیا ، پر چونکہ ڈونر کی معلومات دینے کی اجازت نہیں ہوتی لہٰذا اسکا نام و پتہ نہیں بتایا گیا .
ایک رات وہ خواب میں دیکھتی ہیں کہ کہ وہ مرد ہیں اور ان کے دماغ میں نام آتا ہے کہ میں ٹم ایل ہوں ..
جب دوبارہ انھوں نے ہسپتال فون کیا اور اس طرح نام بتایا کیا اسی شخص کا دل لگایا گیا ہے تو ڈاکٹرز حیران ہوگئے کہ اسے نام کیسے پتا چلا .
اسی طرح انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ میتھ اور دیگر تحقیقی ادارے اس بات پر اب متفق ہو چکے ہیں کہ دل انسان کی سوچ اور سمجھ میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے اور بعض جگہ دماغ سے زیادہ یادداشت بھی رکھتا ہے .
اب اس واقعہ کو بیان کرنے کی وجہ بتاتا ہوں
دیکھیں سرکار جی !
آنکھیں ، کان ، ناک اور زبان بیکار ہیں اگر دل کالا ہو چکا ہو . آنکھیں صرف عکس دکھاتی ہیں ان میں جب تک دل احساس نہ ڈالے دماغ کوئی تصویر نہیں بنا سکتا اگر تصویر بنا بھی لے تو وہ آپکے لئے ایک بے جن سے جزبہ والی تصویر ہوگی آپ اس شخص سے اپنا رشتہ اور قربت نہیں پہچان پاؤ گے . کان صرف ہوا میں موجود لہراتی ہوئی فریکوئنسی پکڑتے ہیں جب تک دل ان پر توجہ نہ دے دماغ کبھی بھی جملے نہیں بنا سکتا ٹھیک ویسے ہی زبان صرف حلق سے نکلنے والی ہواؤں کو گھماتی ہے پر جب تک دل اس میں جذبات نہیں شامل کرتا تب تک دماغ اسے سمجھ میں آنے لائق کوئی جملہ نہیں بنا سکتا .
کچھ عرصۂ قبل قرآن پاک سے اس بارے میں تحقیق کر رہا تھا تو کچھ آیات مبارکہ سلیکٹ کی جو کہ درج ذیل ہیں :
" اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں پر اور ان کے کانوں پر مہر کر دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پرده ہے اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے" البقرہ آیات - ٧
"ان کے دلوں میں بیماری تھی اللہ تعالیٰ نے انہیں بیماری میں مزید بڑھا دیا اور ان کے جھوٹ کی وجہ سے ان کے لئے دردناک عذاب ہے" البقرہ آیت ١٠
"بہرے، گونگے، اندھے ہیں۔ پس وه نہیں لوٹتے" البقرہ آیت ١٨
پھر تمہارے دل سخت ہوگئے جیسے پتھر یا اس سے بھی کچھ زیادہ سخت کہ پتھروں میں سے تو بعض سے نہریں بھی جاری ہوجاتی ہیں اور بعض شگافتہ ہوجاتے ہیں تو ان سے پانی نکل آتا ہے اور بعض خورِ خدا سے گر پڑتے ہیں۔ لیکن اللہ تمہارے اعمال سے غافل نہیں ہے۔ " ( البقرہ آیت ٧٤)
"(یہ سزا تھی) بہ سبب ان کی عہد شکنی کے اور احکام الٰہی کے ساتھ کفر کرنے کے اور اللہ کے نبیوں کو ناحق قتل کر ڈالنے کے، اور اس سبب سے کہ یوں کہتے ہیں کہ ہمارے دلوں پر غلاف ہے۔ حاﻻنکہ دراصل ان کے کفر کی وجہ سے ان کے دلوں پر اللہ تعالیٰ نے مہر لگا دی ہے، اس لئے یہ قدر قلیل ہی ایمان ﻻتے ہیں" ( النسا آیت 155 )
" اور ہم نے ایسے بہت سے جن اور انسان دوزخ کے لیے پیدا کئے ہیں، جن کے دل ایسے ہیں جن سے نہیں سمجھتے اور جن کی آنکھیں ایسی ہیں جن سے نہیں دیکھتے اور جن کے کان ایسے ہیں جن سے نہیں سنتے۔ یہ لوگ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ یہ ان سے بھی زیاده گمراه ہیں۔ یہی لوگ غافل ہیں" ( الاعراف آیت ١٧٩)
ان تمام آیات میں دل کا ذکر ہے ، کہ جب کوئی اپنی سرکشی میں حد سے بڑھ جاتا ہے تو اسکے دل کو " سوچنے سمجھنے" سے قاصر کردیا جاتا ہے . اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا دل بھی سوچتا ہے ؟ سمجھتا ہے ؟
کیا وجہ ہے کہ اجہں بھی بات یقین اور سمجھ کی آتی ہے قرآن پاک کہیں بھی " دماغ" کا ذکر نہیں کرتا بلکہ " دل " کی اصلاح کی بات کرتا ہے ؟
پہلے میں اسکی لوجیکل مثال دیتا ہوں ، ایک ذہنی مریض ہے جس کا دماغ کام نہیں کرتا پر پھر بھی وہ اپنی ماں کو پہچانتا ہے ، اپنے باپ بھائی اور بہن تک کو پہچانتا ہے . میرا ایک دور کا کزن پیدائشی طور پر دماغی مریض ہے ، سب سے بدتمیزی کرتا ہے پر اپنی ماں سے بے حد پیار کرتا ہے اپنے باپ اور بھائیوں کو کبھی نہیں مارتا بلکہ انکا نام بھی لیتا ہے ، اگر اسکا دماغ

کام نہیں کر رہا تو وہ یہ سب کیسے سمجھتا ہے ؟ یقیناً دماغ کے علاوہ بھی کوئی حصّہ ہے جو اسے احساسات اور

محسوسات کروا رہا ہے محبت سکھا رہا ہے نفرت اور غصہ سکھا رہا ہے .
آخر میں یہی سمجھ پایا ہوں کہ جو بات الله پاک نے اپنے پیارے حبیبﷺ کے ذریعے ہم تک آج سے چودہ سو سال پہلے پہنچا دی تھی سائنس آج اس کا پہلا حصّہ سمجھ پائی ہے ، یقیناً قران پاک میں ایسے لاتعداد علوم اور راز ہیں جس پر تحقیق کرنے کی بہت زیادہ ضرورت ہے .
جب کہ احادیث میں بھی اس کا تواتر سے ذکر ملتا ہے ،
ارشاد فرمایا جناب رسول صلى الله عليه وسلم نے:” ان فی الجسد مضغة اذا صلحت صلح سائرا لجسد․“( متفق علیہ من حدیث النعمان بن بشیر )․
ترجمہ:” بدن میں ایک گوشت کا لوتھڑا ہے وہ جب سنور جاتا ہے تو تمام جسد سنور جاتا ہے ( مراد قلب ہے کہ اس کی اصلاح سے تمام جسد کے اعمال درست ہو جاتے ہیں)۔
ایک اور حدیث ہے
”اللھم افتح مسامع قلبی لذکرک“ یعنی اے الله! میرے دل کے کان ( مسام) اپنے ذکر کے لیے کھول دے۔
جس طرح حدیث میں دل کے " مسام" کا ذکر ہے تو اس پر بھی سائنس نے بہت تحقیق کی ہے اور جلد ہی سائنسی تحقیق کی تفصیل بھی لکھوں کا بقول سائنس کے دل میں ایسے ہزاروں پارٹیکلز موجود ہیں جو سوچنے اور سمجھنے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں اور ان کی تعداد ملینز میں ہے .
ہمارا دماغ جو بھی فیصلہ کرتا ہو وہ آبجیکٹو اور لوجیکل ہوتے ہیں . پر عقیدہ ، ایمان ، یقین ، احساسات اور جذبات یہ سب دل کے حصے کے کام ہیں اسلئے الله پاک نے اصلاح کا دارومدار دل کو قرار دیا ہے، جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ میری زندگی کے فیصلے میرا دل کرتا ہے۔ اور مجھے یہ احساس ہوتا ہے کہ خیال پہلی مرتبہ پیدا تو دل میں ہوتا ہے پھر اس کے بعد سوچ وبچار کے عمل میں دل کے ساتھ دماغ بھی شریک ہو جاتا ہے۔

اس سے پتہ چلتا ہے کہ جو لوگ خدا کی پاک ذات کو نہیں مانتے اور اسکا پیغام نہیں سمجھ پاتے دراصل وہ جسمانی معذور ہیں جن کا دماغ تو کام کر رہا ہے پر سوچ و سمجھ کی اصل طاعت یعنی " دل" کام نہیں کر رہا۔۔۔۔

ایسے لوگ اکثر آپکو کہتے نظر آئیں گے " دیکھیں جناب ہم (عقل) کی بات کرتے ہیں ہمارا دماغ ایسی باتوں کو نہیں مانتا " .
بلکل ٹھیک کہتے ہیں یہ لوگ ، واقعی انکا علم صرف انکے دماغ تک محدود ہے اسلئے اس پاک ذات کو نہیں سمجھ پاتے . جس دن یہ لوگ اس قابل ہوگئے کہ دل کو زندہ کر بیٹھے اسکے راز سمجھ بیٹھے ، ان شاء الله ذات واحد کی جانب خود لپکیں گے .
اور اگر کوئی سب کچھ جان کر بھی قران پاک کی حقانیت کو جھٹلائے تو اس کے لئے قرآن پاک میں سے ہی ایک بہت خوبصورت جواب ہے :-
''یہ یقینی بات ہے کہ ان کی آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ سینوں میں رکھے ہوئے دل اندھے ہو جاتے ہیں۔'' ( الحج آیت ٤٦). -----------------


بشکریہ محمّد گلفراز عالم

🌹🍃🌹🍂🌹🍃🌹🍂🌹🍃🌹🍂🌹🍃🌹🍂🌹🍂🌹🍃🌹🍂
______________

=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*==*=*=*=*=*==*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=